25 ستمبر 2016 - 18:44
ہندوستان کے سنی علماء کی سعودی عرب میں بادشاہی نظام کے خاتمہ کی تاکید

میٹنگ میں ہندوستان کے ممتاز عالم دین مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ تیل کی پیداوارمیں کمی آرہی ہے اسلئے حج وعمرہ پرجانے والوں کے لئے 2000ریال ٹیکس لاگوکیا گیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ہندوستان  میں اردوزبان میں  شائع ہونے والے مشہورروزنامہ صحافت نے ہندوستانی سنی علماء کی طرف سے سعودی عرب میں بادشاہت کا خاتمہ اور شورائی نظام کا نفاذ کیا جانے کے مطالبے کی خبر شائع کرتے ہوئے لکھا : آج مملکت سعودی عربیہ کا قومی دن ہے اوردہلی میں  سعودی سفارت خانے کی جانب سے پورے ہندوستان کے ہر بڑے شہر میں  سعودی ڈے منایا جارہا ہے۔اس موضوع پر علماء اہل سنت کی ایک خصوصی میٹنگ امام رضا اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت کرتے ہوے رضا اکیڈمی ممبئی کے چیئرمین الحاج سید نوری نے کہا کہ1924میں حجاج مکہ میں یعنی مکہ معظمہ میں اور مدینہ منورہ میں نجد کے رہنے والے ابن سعودنے ظالمانہ قبضہ کیا تھا پورے حجاز پر قبضے کے بعداپنے افکارونظریات کی تکمیل کے لئےصحابہ کرام  ،اہل بیت اطہاراورمقدس مزارات کو شہیدکرایا اور اس ظالمانہ کاروائی پرہندوستان اور دیگرممالک نے احتجاج کیا۔

خلافت کمیٹی کا وفد ہندوستان کےمسلمانوں کی ترجمانی اور جزبات اور احساسات کے اظہار کے لئے ابن سعود کے پاس پہنچا۔صدائے احتجاج کے جواب میں ابن سعود نے وعدہ کیا کہ مکہ اور مدینہ  شریف کو ہم حجازیوں کے حوالے کردیں گے۔مگر آج  تک آل سعود نے اپنے معاہدہ کو پورہ نہیں کیا اور مقامات مقدسہ پر قبضہ کئے ہوئےہے۔

میٹنگ میں ہندوستان کے ممتاز عالم دین مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ تیل کی پیداوارمیں کمی آرہی ہے اسلئے حج وعمرہ پرجانے والوں کے لئے 2000ریال ٹیکس لاگوکیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے اس ٹیکس کوناجائز قرار دیا ہےاور خاص طورپرمفتی اعظم قدس سرہ نے اس موضوع پرفتویٰ جاری کیا تھا ۔

میٹنگ میں مفتی اعظم ہند قاری امانت رسول پیلی بھیتی نے کہا کہ مکہ اور مدینہ کسی کی جاگیر نہیں ہے یہ عالم اسلام کے لئےمسلمانوں کی عبادت کرنے کی جگہ ہے یہاں پر کسی ایک خاندان کی اجارہ داری ختم ہونی چاہیے۔

میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ قرارداد پاس کی گئی کہ سعودی عربیہ میں بادشاہت ختم کی جانی چاہیےاور وہاں پر شورائی نطام قائم کیا جائے یہ اپنے آپ کو خادمیں حرمین  شریف کہتے ہیں جبکہ خادم الحرمین شریفین کا کوئی بھی فریضہ انجام نہیں دی رہے ہیں اور دوسری طرف اپنے مخصوص نظریات و عقائدکی تشہیرکےلئےپوری دنیا میں دہشتگردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

 میٹنگ میں رضا اکیڈمی ممبئی کے چیئرمین الحاج سید نوری،مفتی اعظم ہند قاری امانت رسول،مولانا شہاب  الدین رضوی، مولانا محمدحنیف خان رضوی،حاجی اقرار انور،حاجی ناظم بیگ، مولانا اویس قرنی،تسلیم رضا،مولانا نظام الدین،حافظ رضا قادری  اور دیگر علماءموجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲

لیبلز